سینئر ممبر پارلیمنٹ اور جنتا دل (یو) لیڈر شرد یادو نے نریندر مودی حکومت
پر ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے احاطوں کو تجربہ گاہوں میں
تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے تاکہ قوم پرستی اور آزادی یا اظہار رائے کی
آزادی جیسے جذباتی معاملوں پر بحث شروع کرائی جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا
کہ اس طرح کی چیزوں کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ شرد یادو نے
یہاں یو این آئی کو بتایا کہ یہ ایک خطرناک کھیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک
اور عوام کو قوم پرستی یا آزادی یا اظہار رائے کی آزادی پر کبھی کوئی شک
نہیں رہا۔ مسٹر یادو نے وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو پر بھی نکتہ چینی
کی اور کہا کہ انہیں یہ بات بڑی احمقانہ لگی ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ کو
ایک کالج کی طالبہ کے بعض ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرنا پڑا۔ وہ
گرمہر کور کے
وائرل ہونے کے بعد مسٹر رجیجو کے ٹوئیٹ پر اٹھے تنازعہ کاحوالہ دے رہے
تھے۔
مسٹر یادو نے پوچھا ملک کب سے اتنا غیر محفوظ ہوگیا کہ مرکزی حکومت میں
امور داخلہ کے وزیر مملکت کو طلبا کی رائے زنی کا جواب دینا پڑ گیا۔ تاہم
اٹل بہاری واجپئی حکومت میں مرکزی وزیر رہے مسٹر یادو نے کہا کہ انہیں
رامجس کالج میں طلبا کے دو گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے تازہ واقعات پر ذرا
بھی تعجب نہیں ہوا۔ کیونکہ مودی حکومت پچھلے ڈھائی سال سے یونیورسٹیوں میں
یکے بعد دیگر ے تجربات کررہی ہے۔ یہ ایک خاص طریقہ کار ہے انہوں نے جے این
یو اور حیدر آباد میں بھی ایسا کیا تھا۔ انہوں نے کہا مجھے حیرانی ہے کہ
پچھلے 70 سال میں یونیورسٹیوں میں کبھی اس طرح کے واقعات سامنے نہیں آئے۔
یہ کچھ نئے رجحان ہیں اور یہ خطرناک ہیں۔